لمحہ بھر کے لیے تو آ تو سہی
مجھ کو پھر سے ذرا جگا تو سہی
دل نہیں لگ رہا ہے کاموں میں
کوئی ایسی دوا پلا تو سہی
میں نے مانا، خطا ہوئی مجھ سے
اب یہ پردہ ذرا اٹھا تو سہی
اتنا تنہا کبھی ہوا تو نہیں
مجھ کو آکر گلے لگا تو سہی
میرے خوابوں میں آ سکو تو سنو!
مجھ کو چھو کر ذرا دکھا تو سہی
تیری خاموشی مار ڈالے گی
ہونٹ اپنے ذرا ہلا تو سہی
تیری یادوں میں جل رہا ہوں میں
اپنے دامن سے تو بجھا تو سہی
اب رہِ درد چھوڑ دے "انجم"
کوئی نغمہ نیا سنا تو سہی
سن لے رہبرؔ یہ چاند اکیلا ہے
تو ستاروں سا جگمگا تو سہی

0
5