| بے حسی کی انتہا جو ہو گئی ہے |
| قوم پوری گہری نیند اب سو گئی ہے |
| اب ہوا قیشن کی کچھ ایسی چلی |
| سادگی کچھ حُسن اپنا کھو گئی ہے |
| جب چلا ہر سُو ریاکاری کا جادو |
| بیج نفرت کا وہ گہرا بو گئی ہے |
| چھوٹے موٹے ورثہ کے بٹوارے پر بھی |
| ورثا کی آپس میں الفت تو گئی ہے |
| جسم میں تکلیف کیا پونچی ذرا سی |
| دکھڑے سارے ہی وہ اپنے رو گئی ہے |
| توبہ دل سے کی گئی اللہ کی خاطر |
| نفس کے سب بوجھ خود ہی ڈھو گئی ہے |
| جب بھی نکلی کچھ کدورت دل سے زاہد |
| داغ اپنے سب ہی گہرے دھو گئی ہے |
معلومات