عشق ہو دنیا والوں سے کیا عشق تو جوگی قلندر ہے
اس کو چھوڑنے والا مفلس جو اپنائے سکندر ہے
تجھ پر دل کو ہارنا تیرے حسن کا سب پر حق ٹھہرا
چہرہ من موہن ہے پیارے من بھی تیرا سندر ہے
دنیا کی الجھن سے اس کا لینا دینا ہے ہی نہیں
تیری آنکھوں میں مستغرق دل تو مست قلندر ہے
نقالوں کی نقلی دنیا میں ہیں سارے نقلی لوگ
تیری اصلی دنیا پیارے تیرے دل کے اندر ہے
آنکھوں کے طوفان کا پہلے ہی بھونچال سا برپا ہے
غم کے مدوجذر سے سہما دل کا گہرا سمندر ہے
جو ہوگا دیکھا جائے گا کہنے والے کہتے ہیں
لب میں سکت کہنے کی نہیں ہے آنکھوں میں جو منظر ہے

0
67