| بَندِ تَخیُّل کھول دے، پَرواز کو آزاد کر |
| کر، دو جہاں کی جُستُجو، تُو عقل کو نقّاد کر |
| جِدّت کے رَوشن دَور میں، تُو سیکھ لے سارے ہُنر |
| دَریافتوں کا ہے زَماں، تُو بھی تَو کُچھ اِیجاد کر |
| جِن کی مِثالیں ہوں بَیاں، وہ بھی کبھی تَو عام تھے |
| تھے حوصلے میں وہ چَٹاں، بس یہ سبق تُو یاد کر |
| بےکار جو صُبحیں کہیں یہ ڈھل گئیں، تُو روۓ گا |
| برباد تُجھ کو کر نہ دے، مَت وقت کو برباد کر |
| طُوفان میں جو ہو ڈٹا، ایسا کھڑا تُو پیڑ بن |
| ڈر کے پَرندوں کی طرح، اُڑ کے نہ تُو فریاد کر |
| خُود پر تُو رکھ مُحکم یَقیں، بڑھ کر امامِ وقت بن |
| رَستے تُو اپنے خُود بنا، بس حق کو تُو اُستاد کر |
| اقوامِ مغرب ہیں سہی آگے بہت، تاریخ پڑھ |
| فَن و حَرب میں اَوج تھے جو، یاد وہ اَجداد کر |
| شِکوہ زباں پر لانا مَت، منزل لگے مُشکل کبھی |
| بَھٹّی میں تپتے لوہے کو، تُو ڈھال کر فَولاد کر |
| خوابوں پے ہو پیَہم عمل، رکھ سوچ تُو دائم بڑی |
| بس اِستقامت کو ظفؔر، تُو ہی سَدا بُنیاد کر |
معلومات