| لکھ کر نہ اس کو الفتیں اپنی دکھا سکے |
| اس کے فراق میں نہ کوئی گیت گا سکے |
| حسرت بنی ہے آرزو اب اس کی یاد میں |
| خواہش تو تھی نہ وہ مرے پہلو سے جا سکے |
| چاہت تھی اس کے دل میں کہ مجھ سے کرے وہ بات |
| ہمّت نہیں ہوئی کہ جی قابو میں آسکے |
| مشکل جو لگ رہا تھا وہ ممکن نہیں ہوا |
| تھوڑی سی اس کے دل میں جگہ ہم نہ پا سکے |
| بارش کو کون روکے گا ، بھیگے گی آنکھ بھی |
| بادل نہ رنج و غم کے وہ دل سے ہٹا سکے |
| ہم نے محبتوں کے جلائے تھے جو دیے |
| ہم چاہتے تھے کوئی نہ ان کو بجھا سکے |
| ثاقب ہوا تھا کل بھی یہ موسم بڑا حسیں |
| لیکن بغیر اس کے وہ لمحے نہ بھا سکے |
معلومات