لکھ کر نہ اس کو الفتیں اپنی دکھا سکے
اس کے فراق میں نہ کوئی گیت گا سکے
حسرت بنی ہے آرزو اب اس کی یاد میں
خواہش تو تھی نہ وہ مرے پہلو سے جا سکے
چاہت تھی اس کے دل میں کہ مجھ سے کرے وہ بات
ہمّت نہیں ہوئی کہ جی قابو میں آسکے
مشکل جو لگ رہا تھا وہ ممکن نہیں ہوا
تھوڑی سی اس کے دل میں جگہ ہم نہ پا سکے
بارش کو کون روکے گا ، بھیگے گی آنکھ بھی
بادل نہ رنج و غم کے وہ دل سے ہٹا سکے
ہم نے محبتوں کے جلائے تھے جو دیے
ہم چاہتے تھے کوئی نہ ان کو بجھا سکے
ثاقب ہوا تھا کل بھی یہ موسم بڑا حسیں
لیکن بغیر اس کے وہ لمحے نہ بھا سکے

0
24