بڑی زندگی مختصر ہو گئی
مگر باخدا معتبر ہو گئی
تری چشمِ تر سے وا عقدہ ہوا
"مری آہ کیوں بے اثر ہو گئی"
مری زیست تھی اک سسکتی غزل
تری داد پر آنکھ تر ہو گئی
صدا بے نوا تھی مرے دل کی جو
وہ حرفوں میں ڈھل کر امر ہو گئی
شگوفے تری یاد کے کِھل اٹھے
تو ہر شاخ ہی باثمر ہو گئی

0
185