پھر آج حسن کی نمائش کم نہیں ہے جہاں میں۔ |
جس جم کی تلاش ہے ایسا جم نہیں ہے جہاں میں۔ |
ہمیں جس جذبے کی لگن ہے وہ جذبہ کہاں ہے۔ |
جس نغمے کو سننا چاہا ہے دم نہیں ہے جہاں میں۔ |
وہ فریادیں وہ آہیں باتیں وہ یادیں تھیں ۔ |
فریاد یہ اب سما پہلے سی نم نہیں ہے جہاں میں۔ |
گل و بلبل باغباں قدر داں راز داں مہماں تھے۔ |
اس بار مثالی دوستی غم نہیں ہے جہاں میں۔ |
صدمات نے جینا دو بھر دیا میرا زمانے میں۔ |
جیا جا رہا ہے آسان الم نہیں ہے جہاں میں ۔ |
معلومات