تو سے جو مراسم ہیں
یہ بھی معجزاتی ہیں
ہم کسی زُلیخاں کو
یوں اگر ملے ہوتے
تو یقین جانو تم
اس جہانِ فانی کے
ہم بھی یوسفی ہوتے
گر گراں نہ گزرے تو
ایک بات بولوں میں
ایک راز کھولوں میں
حسن بھی تو فانی ہے
ہر جوان چہرے کو
موت ہی تو آنی ہے
مختصر کہانی کا
مختصر خلاصہ ہے
اس جہانِ کوفی میں
کون سانپ ہے کیسا
ایک ایک چہرے کی
اک نئی کہانی ہے
اب کے گر مری مانو
اس جہانِ فانی میں
چند سانسیں خود کی لو
اس سے پہلے یہ سورج
اپنی کرنیں کھو ڈالے
چاند پھر شبستاں میں
طاق رات بو ڈالے
چند سانسیں خود کی کو
مسکرا کے سب کو تم
کچھ نئی اُمنگوں کی
اک اُمید دے جاؤ
چند سانسیں لے جاؤ

0
16