حالتِ دل رہی بحال اس سے |
آ گیا جینے کا خیال اس سے |
ہو سکے گا نہیں خیال اس سے |
بے وفائی محال ہے اس سے |
اس نے ہرچند سعیِ پیہم کی |
دل ہوا بھی ہے پائمال اس سے |
وہ مسیحا بنا پھرے ہے جب |
کیوں چھپائیں پھر اپنا حال اس سے |
آج تک کیا دیا ہے اس نے جواب |
کیوں کریں گے کوئی سوال اس سے |
بے وفائی کا مجھ کو شوق بھی ہے |
ہو رہے گا یہی کمال اس سے |
ہے ہوس بھی تو ایک تازہ دلیل |
آپ کر لیجیے حلال اس سے |
حسن سے کشمکش کا ہے انجام |
طائرِ عشق کا زوال اس سے |
معلومات