بچنے کی کوشش کی اس نے |
پر میں نے پہچان لیا تھا |
کم ظرفوں کی چال یہی ہے |
کیوں میں نے احسان لیا تھا |
دل نے اتنی کوشش تو کی |
ہر چہرہ پہچان لیا تھا |
کون مسافر گزرا دل سے |
شوخیِ پا سے جان لیا تھا |
اس کا بھی تھا اور ارادہ |
ہم نے بھی کچھ ٹھان لیا تھا |
اپنی وفا کی قسمیں کھانے |
ہاتھوں میں قرآن لیا تھا |
اس کے دو چہرے تھے پھر بھی |
میں نے اسے پہچان لیا تھا |
معلومات