بچنے کی کوشش کی اس نے
پر میں نے پہچان لیا تھا
کم ظرفوں کی چال یہی ہے
کیوں میں نے احسان لیا تھا
دل نے اتنی کوشش تو کی
ہر چہرہ پہچان لیا تھا
کون مسافر گزرا دل سے
شوخیِ پا سے جان لیا تھا
اس کا بھی تھا اور ارادہ
ہم نے بھی کچھ ٹھان لیا تھا
اپنی وفا کی قسمیں کھانے
ہاتھوں میں قرآن لیا تھا
اس کے دو چہرے تھے پھر بھی
میں نے اسے پہچان لیا تھا

0
2