شوق سے آج مجھے ہے ترا الزام قبول |
کہ زمانہ بھی تو کہتا ہے گنہگار مجھے |
یاد آئے تری زلفوں کے گھنیرے سائے |
روک سکتا ہی نہیں سایۂ دیوار مجھے |
پرورش میری اسی درد کے عالم میں ہوئی |
کیسے خاموش کرے گا رسن و دار مجھے |
ہے مہربان کوئی چشم و لب و زلف ابھی |
عالمِ دار و رسن سے نہ دے آواز مجھے |
اس کے ہاتھوں شہید ہوتی ہوئی |
ہر تمنا مجھے پکارتی ہے |
خوش نصیبی نظر اتارتی ہے |
اور کوئی روشنی نہارتی ہے |
معلومات