زندگی ہے اور مِری تنہائی ہے
قید نے اور کتنی عمر پائی ہے
تیری عنایت کی نظر نے صنم
برسوں مجھے ہی سزا دلوائی ہے
بےبسی میں سعی ہی کرتا رہا
کیا تُو نے تقدیر یہ لکھوائی ہے!
میرے گزرتے جُنوں کی تَو بَتا
تیرے یہاں کوئی پذیرائی ہے؟
ایسے بڑے امتحاں میں ہوں ظفؔر
جس میں نَکامی سدا رُسوائی ہے

0
51