سب ہیں قریب تیرے تو مجھ کو بھی پاس لے
سارا جہاں ہے یار تو مجھ کو بھی یار کر
یہ سرحدِ فریب کہ سمجھا تو آر پار
اپنی تجلیوں سے اسے آر پار کر
تو دور دور رہ کے بھی میرے ہی پاس ہے
اپنوں کی محفلوں میں بھی میرا شمار کر
ہمت کے مالکوں کو ہی منزل سبھی ملی
رستے میں بیٹھ جا نہ تو ہمت کو ہار کر
یعنی مری دوانگی سب سے عجیب ہے
گویا خطا کی راہِ محبت سنوار کر
جو لوگ تازہ یادوں کے تھے مستقل سبب
یادِ گزشتہ ہو گئے دنیا سدھار کر

0
34