رب سے یہ دعا مانگی
:::::::::::::::::::::::::::::
،،،،،،،،،،،،،،،،،،
طولِ شبِ ہجراں میں ، رب سے یہ دعا مانگی
آئے جو درِ اقدس سے بس وہ ہوا مانگی
بیمار محبت کا بے چین پھرے کب تک
اس درد کی میں نے تو ان سے ہے دوا مانگی
دن رات گناہوں کی شامت سے لگی کالک
مٹ جائے وہ نامے سے بس ایسی صفا مانگی
یہ آنکھ اٹھے تو ان کا جلوہ نظر میں ہو
غیروں سے نظر ہٹ جائے ایسی حیا مانگی
جاتے ہیں مسافر کتنے شہرِ مدینہ میں
یوں دیکھ کے میں نے حسرت سے وہ فضا مانگی
اشکوں سے کروں چھڑکاؤ اور ہو پلک جھاڑو
جاروب کشی کی اس در پر ، ہے دعا مانگی
خطرہ ہے وہاں دل کی دھڑکن نہ ہو بے قابو
تو کوئے نبی میں اس دھڑکن سے شفا مانگی
فریاد کرے دل وہ آواز سنیں دل کی
ہو شور وہاں ، کب ایسی آہ و بکا مانگی
سب مجھ کو کہیں یہ تو ہے دیوانہ مدینے کا
گر ہے یہ ریا تو میں نے ان سے ریا مانگی
ماں باپ بہن بھائی اور زوجہ قبیلہ سب
اولاد فدا ہو ان پر ایسی وفا مانگی
ناموس پہ ان کی میں جی جان سے پہرا دوں
سو جان فدا ان پر ، یہ جان کُجا مانگی
چادر پہ لگی ہو خوشبو ان کے پسینے کی
بن جائے کفن اس کا اک ایسی رِدا مانگی
بس وقتِ اجل اپنا دیدار کرا دیں وہ
پھر روح بدن سے نکلے ایسی قضا مانگی
ہے رات اندھیری گورِ تیرہ میں تو میں نے
چمکے جو رخِ انور سے بس وہ ضیا مانگی
مخلوق سرِ محشر توصیف کرے ان کی
تب نعت سناؤں ان کو ایسی ثنا مانگی
ہو تاج ترا رضوی ، سرکار کی نعلِ پاک
پھر جھوم اٹھوں قسمت پر ایسی عطا مانگی
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
عرض نمودہ:ابو الحسنین محمد فضلِ رسول رضوی
14 ربیع الآخر 1446ھ/ 18 اکتوبر 2024ء
بروز جمعة المبارک دس بج کر پچاس منٹ
؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛

0
16