جن کی خصلت میں ہی دولت کی ہوس بستی ہے
ان دلوں کو نہ محبت نہ وفا دکھتی ہے
اب یہ رشتوں کا بھرم تک بھی نہیں رکھتی ہے
آج کی دنیا تو دولت پہ فقط مرتی ہے
زندگی ہی ہے گزاری تو یہ جاسکتی ہے
بات جینے کی ہے ، ممکن جو نہیں لگتی ہے!
یہ حقیقت بھی سمجھنی ہے کہ مرنا تو ہے
اور مر جانے سے دنیا تو نہیں رکتی ہے !
التجا ہے یہ خدا اب نہ دکھا کوئی خواب
اب کسی خواب کی تعبیر نہیں ملتی ہے

0
68