مِیلاد منا کر ہم تَقدیر جَگاتے ہیں
__________________
کلام ابو الحسنین محمد فضلِ رسول رضوی، کراچی
مِیلاد منا کر ہم تَقدیر جَگاتے ہیں
یوں نَعت سُنا کر ہم تو یار مَناتے ہیں
مَخْمُور یہاں پر سب کیسا ہے نَشہ طاری
یہ عشق کی مے ہے طَیْبَہ سے یہ منگاتے ہیں
رب خود رہ گُذَر کی قَسْمیں صاف اُٹھاتا ہے
اَللہ نے بتایا ہم وہ وِرْد پَکاتے ہیں
محبوب بلایا رب نے آپ شبِ معراج
محبوب سے کی باتیں، کب راز بتاتے ہیں
رَب آپ بَتائے ہم کو راز گُنَہ گار و!
مَغْفُوْر بنَو گے تم، وہ جُرْم مِٹَاتے ہیں
بے تاب نِگاہیں محشر میں ہیں لََگیں اُن پر
کَوثَر کے ہیں مالِک بَھر بَھر جَام پِلاتے ہیں
مُختار بنایا ہے ان کو یوں زَمانے میں
وہ اپنے فَقیروں کو سَردار بناتے ہیں
بُرہان بنا کر یوں اِرشاد کیا سب کو
عِرفان خدا کا لو، رب سے یہ مِلاتے ہیں
یہ لوگ ہیں اِتراتے بس چاند پہ یوں جَا کر
وہ چاند کو بھی قَدموں میں پاس بُلاتے ہیں
دَربار پہ دیکھو خالی ہاتھ نہیں کوئی
ہر بار بُلاکر وہ خیرات لُٹاتے ہیں
انبار غَموں کے لے کر آئے جو بھی دَر پر
سب غَم وہ مِٹا کر دل سے بوجھ ہَٹاتے ہیں
مُشتاق ہیں مَرْنے کے، عاشِق یہ زَمانے میں
جب سے یہ سُنا ہے وہ ہر قَبْر میں آتے ہیں
اَلفاظ کہاں تیری توصیف کریں پوری
اَلفاظ ملا کر مالا ہم تو سَجاتے ہیں
رضْوِی کو عَطا کردو لمحات مَدینے کے
آرام عطا کردو اب لوگ ستاتے ہیں
شیطان جَلے گا سُن کر نعت یہاں رضْوی
ہم نَعت سُنا کر سب شیطان بھگاتے ہیں
از ابو الحسنین محمد فضلِ رسول رضوی، کراچی

0
96