ہم چلیں گمراہی پر کیوں کم نگاہی پر وہ ہیں۔
ساتھ رہتے ہم اگرچہ کس تباہی پر وہ ہیں۔
کب وہ قائل ہیں کسی سے اس سے ہم قائل ہوئے۔
کم نہیں عادت میں حریت پناہی پر وہ ہیں۔
منفرد انداز ہے واقف مزاجوں سے ہیں ہم۔
کب مزاجاً سرد آگاہی ہے شاہی پر وہ ہیں۔
ٹوٹے گا حلقہ طلسماتی تو نکلیں ایک دن۔
اتنی قسمیں کھا پلٹنا کس گواہی پر وہ ہیں۔
ہم سبھی کچھ جانتے ہیں تیرے لب خاموش کیوں۔
تم ابھی چل دیکھو ساری کم نگاہی پر وہ ہیں۔
تم سے بگڑے گی نہیں اب بات یہ بن جاے گی۔
اب عجب حالت ہے میرے دل کی راہی پر وہ ہیں۔
کیسے آزادی ملے چاہیں نکلنا حلقے سے۔
اپنی کیوں ہم بات چھوڑیں کب نباہی پر وہ ہیں۔

0
3