اب الفت دیپ جلایا ہے کہ محبت سب مل جاۓ گی۔ |
کہ دعا جو اثر کرنے لگے تو آتی قضا بھی ٹل جاۓ گی۔ |
خاموشی رات کی چھٹکے چاند یوں نکلے چاندنی پھیلے گی۔ |
اس بات کو پھیلایا ہے سب تاریکی بھی ڈھل جاۓ گی۔ |
جب سے چمن میں بہار نمود ہوئی فضا خوش بو بکھیر دی ہے۔ |
پھولوں کی مہک آۓ گی ہوا اٹھا دور لے چل جاۓ گی۔ |
بادل آیا ہے جھوم کے اب چھم چھم رم جھم ہونے لگی ہے۔ |
پیارے موسم میں طبیعت میری اب کہ بہل پل جاۓ گی۔ |
طوفانِ بے رحم کی موجوں میں اپنا ٹھکانہ ڈھونڈ رہا ہے تو۔ |
کہ پرانا ہو گیا تھا پڑی مٹی جو گرد ابھی دُھل جاۓ گی۔ |
اب سسکیاں بھر یا ہچکیاں لو کہہ دو میں راز نہ رکھ سکتا۔ |
جب بات یہ آگے بڑھے گی پھر سے کہیں پر سب کھل جاۓ گی۔ |
خاکی کا خاک بسیرا ہے ہر رات کے بعد سویرا ہے۔ |
پھر زندگی بھر بے مقصد چھانتے خاک پھرو رُل جاۓ گی۔ |
پھر ایسے نہ چل لمحہ بھر اب کہ سکون مجھے لے لینے دے۔ |
تب ایک ہی ہچکی سے میرے بدن سے جان نکل حل جائے گی۔ |
تنکے اکٹھے کیے ہیں موسم کی شدت کم کرنے کے لیے۔ |
پھر سے ہوا چل رہی ہے چنگاری سےآگ ہی جل جاۓ گی۔ |
اب کر رہے ہو تم کر لو الہڑ عمر میں بے ہودیاں عجب۔ |
جب ٹھوکر من پہ پڑے تب زندگی اپنی یوں ڈھل جاۓ گی۔ |
معلومات