مسکراتے ہیں سوچ کر کیا وہ |
مُنہ چھُپاتے ہیں سوچ کر کیا وہ |
جو گریزاں رہے سدا ہم سے |
پاس آتے ہیں سوچ کر کیا وہ |
جن کو سمجھا تھا غمگسار ہم نے |
دل دُکھاتے ہیں سوچ کر کیا وہ |
چوٹ کھا کر بھی مسکراتے ہیں |
زخم کھاتے ہیں سوچ کر کیا وہ |
دل مرا بے قرار کرنے کو |
یاد آتے ہیں سوچ کر کیا وہ |
اک ذرا جو قدم اُٹھاتے ہیں |
ڈگمگاتے ہیں سوچ کر کیا وہ |
ٹھوکریں کھا کے آخرِ شب کو |
لوٹ آتے ہیں سوچ کر کیا وہ |
بے قراری سے رند مسجد میں |
آتے جاتے ہیں سوچ کر کیا وہ |
دل لگی جاں کی بازی ہے زاہدؔ |
دل لگاتے ہیں سوچ کر کیا وہ |
معلومات