مسکراتے ہیں سوچ کر کیا وہ
مُنہ چھُپاتے ہیں سوچ کر کیا وہ
جو گریزاں رہے سدا ہم سے
پاس آتے ہیں سوچ کر کیا وہ
جن کو سمجھا تھا غمگسار ہم نے
دل دُکھاتے ہیں سوچ کر کیا وہ
چوٹ کھا کر بھی مسکراتے ہیں
زخم کھاتے ہیں سوچ کر کیا وہ
دل مرا بے قرار کرنے کو
یاد آتے ہیں سوچ کر کیا وہ
اک ذرا جو قدم اُٹھاتے ہیں
ڈگمگاتے ہیں سوچ کر کیا وہ
ٹھوکریں کھا کے آخرِ شب کو
لوٹ آتے ہیں سوچ کر کیا وہ
بے قراری سے رند مسجد میں
آتے جاتے ہیں سوچ کر کیا وہ
دل لگی جاں کی بازی ہے زاہدؔ
دل لگاتے ہیں سوچ کر کیا وہ

0
21