نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ و اصحابہ و بارک وسلم
کلام :ابوالحسنین محمد فضلِ رسول رضوی کراچی
مانگنا تم کو تمہی سے یہ ادا اچھی رہی
یہ گدا اچھا رہا اور یہ صدا اچھی رہی
جو ربیعہ سے کہا تھا سَلْ مجھے بھی یوں کہو
تو کہوں میں ہاں مجھے بس یہ عطا اچھی رہی
بُوْ ہُرَیْرہْ حافِظَہْ پائیں حدیثیں یاد ہوں
میں کہوں مجھ کو ملی ہے یہ دوا اچھی رہی
بُوْ ہُرَیْرہْ والدہ سے تھے پریشاں، خوش یہاں
والدہ کو پھر نبی کی یہ دعا اچھی رہی
ٹھیک ہو چشم‌ِ علی یہ ہے لعابِ پر اثر
کچھ ملیں چھینٹے کہوں میں بھی شفا اچھی رہی
آنکھ اچھی ہو قتادہ کی تمہارے فیض سے
چشم‌ِ دل روشن کرو کہہ دو عَمیٰ اچھی رہی
پھر بلاؤ اب مدینے شہر میں بہرِ خدا
اور کہوں میں بھی وہاں جا کر ندا اچھی رہی
میں چلوں اپنی نگاہوں کو جھکا کر با ادب
سب کہیں خوش ہو ارے یہ ابتدا اچھی رہی
پھر چلے ایسی ہوا نوری فضا میں جاں فزا
بے خودی سے یوں کہوں ایسی ہوا اچھی رہی
جب اٹھے مٹی وہاں سے تو کروں رخ سامنے
دور ہو رخ کی سیاہی یہ صفا اچھی رہی
حاضری روضے پہ ہو اور ہو تمنا دید کی
تم کہو پردہ ہٹا کر التجا اچھی رہی
کاش ہو وقتِ اجل روضے پہ سر اپنا دھرا
سب کہیں یوں دیکھ کر یہ انتہا اچھی رہی
اور بنے مدفن مدینے کے مسافر کا وہاں
ہو خوشی یہ آخری میری سَرا اچھی رہی
قبر میں تم آپ آؤ تو کہوں اے شاہِ من
آپ آئے نور چھایا یہ ضیا اچھی رہی
پھر فرشتے چھوڑ دیں جب دیکھ کر سرکار کو
قبر میں آقا تمہاری انتما اچھی رہی
جب قیامت کو تُلے ہر اک خطا میزان میں
جب نظر ہوگی تمہاری تو خطا اچھی رہی
نعت کا جب وزن ہو تو جرم کا پلڑا جھکے
حشر میں رضْوی کہیں سب یہ ثنا اچھی رہی
از ابو الحسنین محمد فضلِ رسول رضوی کراچی

0
117