ہو توجہ آپ کی مجھ پر تو کتنا خوب ہو
آپ کا دل بھی مرے دل کی طرف مرغوب ہو
بادہ نوشی سے نہیں ملتا کوئی بھی فائدہ
مے پیوں کیوں جب نگاہِ یار ہی مشروب ہو
آپ کے ظلم و ستم بھی ہیں ہمیں دل سے قبول
ہر وہ شے اچھی ہے جو بھی آپ سے منسوب ہو
ہے محبت فطرتِ آدم میں کیوں اس سے بچوں
کیا کروں جب زندگی خود عشق میں مجذوب ہو
ہے سعادت اشکباری یادِ دلبر میں وجیہؔ
چشم رو رو کے مری بھی دیدہِ یعقوب ہو

5