| درد پہلو سے لپٹ کے چل رہا ہے |
| اورمحبت گنگناتی جا رہی ہے |
| دور افق میں ڈھلتے ڈھلتے شام کی دھوپ |
| تیرے عارض میں سماتی جا رہی ہے |
| رات اک مدہوش سی ناگن ہو جیسے |
| چاندنی میں سر سراتی جا رہی ہے |
| چڑھتی سی اک ندی ہے الفت یہ تیری |
| لہو میں رستے بناتی جا رہی ہے |
| کس کی یہ چشمِ عنائت ہے کہ میری |
| راہ میں تارے بچھاتی جا رہی ہے |
معلومات