"غزل“
میرے خوابوں سے ڈرتے ہیں لوگ
اڑتا ہوں تو پر کترتے ہیں لوگ
میں نے قدم رکھا تو روکا مجھ کو
خود اسی راستے سے گزرتے ہیں لوگ
میرے ہونے پہ حیرت ہے ان کو
روز مجھ سا ہی کرتے ہیں لوگ
ایک امید کی شمع جلتی ہے
اس پہ سانسوں سے مرتے ہیں لوگ
ظلم کے شہر میں چیخا جو کبھی
میرے لب سی کے ہنستے ہیں لوگ
سچ کی آنکھوں میں جھانکنا کیسا
اپنے سائے سے لڑتے ہیں لوگ
نفرتوں کی یہ تجارت دیکھو
پیار کے دام میں ڈستے ہیں لوگ
میں نے جو راہِ حق چُنی سالار
میرے سائے سے ڈرتے ہیں لوگ
شاعر: اباسین سالار شینواری

0
4