تو میرے قدموں میں چاہے سب آسمان رکھ دے
یقیں سے ممکن نہیں کہ اس کا گمان رکھ دے
کسی کے عکسِ جمیل کو لب کا بوسہ دینا
لبوں پہ جیسے صداقتوں کا نشان رکھ دے
سلگتے دل میں ہے آگ ایسی کہ ڈر ہے مجھ کو
کہ لفظ سے پہلے آنسو ہر داستان رکھ دے

0
4