کس طرح ہو گزر ایسے ایام میں
جب نہیں لگتا ہو دل کسی کام میں
اور تو اس کے سوا زندگی کچھ نہیں
بس پھنسے رہنا ہے صبح اور شام میں
پھر ارم سے کہاں جائیں گے دل لے کر
نا لگا گر یہ دل حوروں اور جام میں
راز کھل نا سکیں دل کے یہ اس لیے
مسکراتا ہوں میں غم و آلام میں
سیف جو قتل دل کا زباں کو ہے فن
ہے کہاں فن کسی بھی یہ صمصام میں

0
74