ہاتھوں میں ہے بلند امامت غدیر میں
ابھرا ہے آفتاب ولایت غدیر میں
اعلان آج عام معافی کا دھر میں ہے
ہوتی ہے عاصیوں پہ بھی رحمت غدیر میں
جن و ملک کے ورد زباں ہے علی ولی
کیا خوب ہو رہی ہے عبادت غدیر میں
مسرور ہیں خوشی سے خدا بھی رسول بھی
ملتی ہے مومنین کو راحت غدیر میں
حیدر کے دشمنوں پہ بھی گرتی ہیں بجلیاں
من کنتُ کی صدا سے ہے ہیبت غدیر میں
ہاں اے رسول دے دو یہ پیغام خلق کو
کامل ہوئی ہے آج شریعت غدیر میں
سلمان ہو کہ بو ذر و مقداد یا عدی
پیتے ہیں سب ہی جام ولایت غدیر میں
یہ وقت مانگنے کا ہے جو چاہے مانگ لو
ملتی ہے کائنات کی نعمت غدیر میں

0
55