سنا ہے جا رہے ہو تم ! |
سنا ہے تم نے دل میں اک سکالر شپ |
کی خواہش پال رکھٌی ہے |
سنا ہے لنکس ڈھونڈے جارہے ہیں اور |
کبھی تم وٹس ایپ و فیس بک پر اور |
کبھی تم ویب سائٹ پر بہت مصروف رہتے ہو ! |
بہت ہی دور جانا چاہتے ہو! خیر واپس تو |
تمھیں آنا پڑے گا نا ! |
مگر کیا یہ |
تمھیں معلوم ہے کوئی تمھارے لوٹنے کا منتظر ہو گا؟ |
وہ جو تم سے محبت کرتا ہے اور جانتے بھی ہو ؟ |
کہ کوئی ہے! |
جو تم سے عشق کرتا ہے ! |
جو تم سے کہہ بھی تو اب یہ نہیں سکتا ! |
جو کھونا بھی گوارا کر نہیں سکتا ! |
جو پا بھی تو نہیں سکتا! |
تمھیں معلوم ہے جس کے لیے تو بس |
تمھاری شہر میں موجودگی ہی کافی ہوتی ہے |
مگر تم تو ! |
مرے کشمیر کو ہی چھوڑ کر جانے لگے ہو اب ! |
تمھارے بن یہ میرا شہر ویراں سا ہو جائے گا |
مرا دل بھی |
کہیں کیسے لگے گا اور |
ترے ہونے سے تو رونق سی لگتی ہے ! |
چلو جاؤ |
دعا ہے میری ، اللہ کامیابی دے ! |
ہمیشہ خوش رہو ! جاؤ !!!!! |
مگر اک عرض ہے تم سے |
کہ جلدی لوٹ کر آنا! |
شہریار طاہر کھکھہ |
معلومات