گماں تھا آدمی ہے، آدمی سے بات کرنے کو |
ترستا ہی رہا لیکن کسی سے بات کرنے کو |
رفیقوں، دوستوں اور اقربا سے بات ہو جائے |
بہت دل چاہتا تھا دلربا سے بات ہو جائے |
کبھی اہلِ محلّہ سے کبھی گھر کے مکینوں سے |
کبھی کچھ باغ میں بیٹھی ہوئی کچھ مہ جبینوں سے |
کبھی کچھ دُور کے رشتوں کبھی بُھولے عزیزوں سے |
گلی کے پھل فروشوں سے، کبھی گھر کی کنیزوں سے |
گماں تھا آدمی ہے آدمی سے بات کرنے کو |
ترستا ہی رہا لیکن کسی سے بات کرنے کو |
نہیں اپنا کوئی تو چل کسی انجان سے مل لیں |
مصیبت میں گھرے لاچار سے انسان سے مل لیں |
اگر اپنے نہیں تو اجنبی سے بات کرتے ہیں |
کسی بھی راہ چلتے آدمی سے بات کرتے ہیں |
یہ لوگوں سے بھری دنیا ہے چل کر بات کرتے ہیں |
یہاں گھر میں رکھا کیا ہے، نکل کر بات کرتے ہیں |
کوئی بھی بندۂ خاکی ملے گا بات کر لیں گے |
پتا ہی پوچھنے کوئی رُکے گا بات کر لیں گے |
نہیں میں وہ نہیں تھا جس سے کوئی بات کر لیتا |
مروّت میں سہی رُک کر ذرا سی بات کر لیتا |
میں اپنی خواہشوں کو ٹال کر واپس چلا آیا |
جہاں بھر کے نگر کھنگال کر واپس چلا آیا |
میں ساری جلوتوں کو چھوڑ کر خلوت میں جا نکلا |
حریصِ گفتگو کو ڈھونڈنے فطرت میں جا نکلا |
سُنا ہے آدمی دیوار سے بھی بات کرتا ہے |
تخیل میں گھڑے کردار سے بھی بات کرتا ہے |
بہت سے لوگ ہیں جو آسماں سے بات کرتے ہیں |
مکاں سے دُور جا کر لامکاں سے بات کرتے ہیں |
سُنا ہے آدمی سے تو ہوا بھی بات کرتی ہے |
یتیمِ گفتگو سے تو فضا بھی بات کرتی ہے |
بہت سے وہ بھی دیکھے ہیں جو خود سے بات کرتے ہیں |
کئی شہرِ خموشاں میں لحد سے بات کرتے ہیں |
بہاریں بات کرتی ہیں، خزائیں بات کرتی ہیں |
یہ سورج چاند تارے کہکشائیں بات کرتی ہیں |
مگر افسوس فطرت نے بھی اپنے لب نہیں کھولے |
مظاہر لاکھ تھے لیکن کسی نے لب نہیں کھولے |
میں اپنی خواہشوں کو ٹال کر واپس چلا آیا |
جہاں بھر کے نگر کھنگال کر واپس چلا آیا |
زباں تو کاٹنی ہی تھی زباں کا دوش تھا سارا |
جہاں پہلے سے ہی میرے لیے خاموش تھا سارا |
ابھی کچھ روز گزرے تھے کہ دل سے اک صدا آئی |
’’یہیں سے گفتگو ہو گی‘‘ مرے دل سے نِدا آئی |
’’کلامِ دل زباں کی گفتگو سے لاکھ بہتر ہے‘‘ |
یہ نورِ من تمہاری جستجو سے لاکھ بہتر ہے‘‘ |
’’زباں کو بھول کر اب سے قلم کو تھامنا ہو گا‘‘ |
’’خیالِ غیب کو تم نے بدن میں ڈھالنا ہو گا‘‘ |
’’فنِ کوزہ گری ہے کیا تمہیں یہ ہم سکھائیں گے‘‘ |
’’چڑھے گی خاک کیسے چاک پر یہ ہم بتائیں گے‘‘ |
معلومات