کسی کا پورا ہر ارماں نہیں ہوتا |
کلام :ابوالحسنین محمد فضل رسول رضوی |
گلشن معمار کراچی |
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن |
بحر ہزج مسدس سالم |
کسی کا پورا ہر ارماں نہیں ہوتا |
دوا ہو لاکھ پر، درماں نہیں ہوتا |
مسیحائی کے داعی یوں تو ہیں سب ہی |
ملا جو بھی مگر، انساں نہیں ہوتا |
ولی کا بھیس وہ کیا خوب بھرتے ہیں |
خدا کا ہی جنہیں عرفاں نہیں ہوتا |
بتائے وہ ہمیں راہِ خدا آ کر |
جو خود ہی صاحبِ ایماں نہیں ہوتا |
یہاں سودا ملے گا ہر طرح کا روز |
کھرا ہونے کا تو ایقاں نہیں ہوتا |
کہاں دے گا شجاعت کا سبق ہم کو |
ہمیں کہہ کر جو خود قرباں نہیں ہوتا |
میاں خود تو فَضیحت اور بنا ناصح |
تبھی تجھ سے تو دل جُنبَاں نہیں ہوتا |
خدا کا ڈر بھلا دیتا ہے مسلم جب |
تو پھر کافر کبھی لرزاں نہیں ہوتا |
کرو گے سودے تم ایماں کے بدلے بھی |
مگر ایماں کبھی ارزاں نہیں ہوتا |
چھپاتے ہیں مخالف اب حجازی ساز |
مگر اب سوز تو پنہاں نہیں ہوتا |
چھپاتے ہو حقیقت کو حجابوں میں |
زمانہ اتنا بھی ناداں نہیں ہوتا |
یزیدی ہو مگر بنتے حُسَیْنِی ہو |
حُسَيْنِی بَنْنَا تو آساں نہیں ہوتا |
رکھے ان سے عداوت جو شقی ہے وہ |
شقي تو خار ہے ریحاں نہیں ہوتا |
سناؤ تذکرے محبوب کے ورنہ |
مرا دل تو کبھی فرحاں نہیں ہوتا |
پھرو تم بھی زمانے میں جہاں جاکر |
کہا رضوی کا بھی بے جاں نہیں ہوتا |
معلومات