میرے دل میں بستا تھا وہ جمال تیرا تھا
جسکو اپنا سمجھا تھا وہ خیال تیرا تھا
حاصلِ محبت بھی دیکھ کیا ملا مجھ کو
چھوڑ جاؤ گاکب میں ،یہ سوال تیرا تھا
جس سے دل یہ روشن ہے جس سے دل منور ہے
دل میں جھانک کر دیکھا وہ جمال تیرا تھا
صبح شام رونے کو سمجھے ہم ہنر مندی
آنسو پر بتا بیٹھے وہ کمال تیرا تھا
مر مٹے تھے فیضاں جب ہم تری اداؤں پر
آپ کون ہیں میرے، یہ سوال تیرا تھا
فیضان حسن طاہر بھٹی

7
284
فیضان صاحب یہ غزل آپ اور بھی اچھی لکھ سکتے ہیں-
اس پر کام کریں
میرے دل میں بستا تھا وہ جمال تیرا تھا
سمجھا تھا جسے اپنا وہ خیال تیرا تھا
سمجھا میں الف گرانا یہاں صحیح نہیں ہے کیونکہ اس سے مصرعے کی روانی متاثر ہو رہی ہے اسے بدلیں

روز میں مناتا ہوں اپنی اس محبت کو
پوچھا بے وفائی کا! وہ سوال تیرا تھا
اس کا کیا مطلب ہوا؟ - منانے کا سوال پوچھنے سے کیا تعلق ہے اور کس نے پوچھا؟

جان کے جسے اپنے پاس رکھ لیا میں نے
دیکھا جو میں نے سارا وہ جمال تیرا تھا
دیکھیں یہ بیان کا بڑا خام انداز ہے اس سے بیان میں خوبصورتی نہیں آتی
اسی کو آپ دیکھیں میں نے ایسے لکھا ہے -

جس سے دل یہ روشن ہے جس سے دل منور ہے
دل میں جھانک کر دیکھا وہ جمال تیرا تھا
اب بات کتنی اعلا ہو گئ- یہ سب پڑھنے سے آتا ہے
اپنا مطالعہ بڑھایۓ

صبح شام روتا تھا اپنی بے بسی پر جب
یار جان لو یہ بھی ! وہ کمال تیرا تھا
کونسا کمال؟ صبح شام رونا کونسا کمال ہے؟

مر مٹے تھے جس کی فیضان سب اداؤں پر
بولے کون ہو تم بھی! وہ سوال تیرا تھا
بولے بھی لکھ رہے ہیں اور تیرا بھی لکھ رہے ہیں پھر تم بھی کا کیا مطلب ہے اور بھی کوئ تھا کیا
مطلب شعر صحیح نہیں ہے

فیضان صاحب ! میرا اشعار دیکھنے کا ایک خاص نقطہ نظر ہے جو ہو سکتا ہے اوروں کو پسند نہ آۓ- اس لیے میں نشاندہی بھی صرف ان چیزوں کی کرتا ہوں جو واضح غلطیاں ہوتی ہیں۔ مجھ سے اس سے زیادہ پوچھیں گے تو پریشان ہوں گے ۔

بھائی جان آپ کا انذاز پسند آیا ہےاس لیے التجا کرتا ہوں کہ اصلاح فرما دیں۔

0
بھائی جان کوئی کتاب بتا دیں جو میں پڑھوں ان سب باتوں کوسیکھنے کے لیے

0
بھائی جان اب دیکھ کے بتائیں بہتری ہے کہ نہیں ۔آپکا بہت بہت شکریہ

0
فیضان صاحب آپکو اب جو علم درکار ہے وہ کسی کتاب سے نہیں مل سکتا یا یوں کہیۓ کہ کسی ایک کتاب سے نہیں مل سکتا۔ اپنی علمی استعداد بڑھائیں اور یہ جب ہی ممکن ہے کہ آپ خوب خوب پڑھیں - نثر یا نظم کچھ بھی۔ وہی پھر خود بخود آپکی شاعری میں جھلکنے لگے گا، اس کا کوئ شارٹ کٹ نہیں ہے۔

میرے دل میں بستا تھا وہ جمال تیرا تھا
جس کو اپنا سمجھا تھا وہ خیال تیرا تھا
--- یہ اب بہتر ہو گیا ہے -
روز میں مناتا ہوں ایسی اس محبت کو
چھوڑ جاؤ گے کب تم وہ سوال تیرا تھا
--دیکھئے یہ بڑی عامیانہ سی اردو ہے - اور "وہ" سوال کیسے آپ تو خود ہی سوال بتا رہے ہیں تو وہ کیسے ہوا؟
ایک صورت اسکو بہتر کرنے کی یوں ہو سکتی ہے
حاصلِ محبت بھی دیکھ کیا ملا مجھ کو
چھوڑ جاؤ گاکب میں ،یہ سوال تیرا تھا

صبح شام روتا تھا اپنی بے بسی پر جب
آنسو میرے کہتے تھے وہ کمال تیرا تھا
---- کونسا کمال- اگر صبح شام رونا کوئ کمال ہے تو پھر اسکو بتانا چاہیۓ کیونکہ عام زندگی میں اسے کمال نہیں سمجھا جاتا ہے
صبح شام رونے کو سمجھے ہم ہنر مندی
آنسو پر بتا بیٹھے وہ کمال تیرا تھا

مر مٹے تھے جس کی فیضان سب اداؤں پر
کون آپ ہو ایسا وہ سوال تیرا تھا

-- دیکھئے یہ بالکل غلط بلکہ انڈین اسٹائل کی اردو ہے - آپ کون ہو نہیں ہوتا آپ کون ہیں ہوتا ہے
مر مٹے تھے فیضاں جب ہم تری اداؤں پر
آپ کون ہیں میرے، یہ سوال تیرا تھا

تو آپ نے اب سمجھ لیا ہوگا کہ آپ کی اردو میں کیا خامیاں ہیں تو پہلے آپ ان کو بہتر کرنے کی کوشش کریں - شاعری خود بہتر ہو جایئگی


0
جی بھائی جان آپ کا بہت بہت شکریہ ۔اللہ آپ کو عمردراز عطا کرے ۔۔

0
بھائی جان شکر گزار ہوں آپ بہت اچھے طریقے سے اصلاح کرتے ہیں ۔اللہ پاک آپ کو اور علم نافع عطا کرے۔۔بہت شکریہ بھائی جان

0