اس کے لب، اس کی جبیں، اس کے بدن پر حق ہے |
اس کے دل، اس کی دھڑک، اس کے نیَن پر حق ہے |
اس کی لو، اس کی خد و خال و ذقن پر حق ہے |
اس کے خم، اس کی مسام، اس کے دہن پر حق ہے |
ہیں مرے دستِ تصرف میں وہی کومل ہاتھ |
اس کی بھوؤں اس کی پلک اس کے نیَن پر حق ہے |
گیسوئے تار پہ ہر خم کی سیاہی پہ بھی ہے |
رخِ مہتاب کی چھنتی سی کرن پر حق ہے |
لب کی سرخی پہ تو رخسار کی رنگینی پر |
زلف کے خم پہ تو ماتھے کی شکن پر حق ہے |
اس کے پہلو کی وہ بہتی ہوئی اس ندی پر |
اس کے رخسار کے اس نیل گگن پر حق ہے |
تم مرے نام جو کردو یہ بدن کا خطہ |
پھر تمہارا مرے اقلیمِ سخن پر حق ہے |
معلومات