کچھ تو روشن ہے شبِ غم میں بھی تاریک حیات |
کہ سمیٹے تری پلکوں سے ستارے ہم نے |
ان کی یادوں سے ہیں وابستہ ہماری سانسیں |
ہائے کیا لوگ تھے جو جیت کے ہارے ہم نے |
جانے کس زاویے سے اہلِ کرَم دیکھتے ہیں |
اس محبت میں کئی روپ تو دھارے ہم نے |
کتنی شدت سے سجائے ہیں ذرا دیکھ تو لو |
خواب آنکھوں میں اسی دل کے سہارے ہم نے |
کتنے بوسے بھی کیے ثبت جبیں پر تیری |
ترے ہونٹوں پہ کئی رنگ اتارے ہم نے |
کچھ تو دنیا بھی سنور جائے کہ فتنے کم ہوں |
بے وجہ تو نہ ترے گیسو سنوارے ہم نے |
معلومات