لبریز ہے شرابِ محبت سے جامِ عشق |
قدرت نے اب سعید کو بخشا ہے کامِ عشق |
یعقوب کے چمن میں کھلا ہے گلِ نشاط |
روشن انھیں کے دم سے زمانے میں نامِ عشق |
عصمت کی گود میں کوئی بچہ نہیں منیر |
اہلِ جہاں کہیں گے اسے اب امامِ عشق |
بس جادۂ ظفر پہ چلے گا یہ طفلِ حق |
تھامے گا اپنے باپ سے اب یہ زمامِ عشق |
مسعودہ تیری دادی خوشی سے نہال ہے |
روشن تر از سحر ہے اسی سے ہی شامِ عشق |
ہوں گی نصیب سارے جہاں کو ہدایتیں |
کھولے گا تو ہی بند پڑے ہیں جو بامِ عشق |
رقصاں ہے کس طرح سے یہ دنیائے لالہ رنگ |
کیسے مہک رہا ہے وہ دیکھو مشامِ عشق |
تو سنتِ عمر کے لیے دل گھلائے گا |
ظالم پہ اب چلے گی تمہاری نیامِ عشق |
سودا گرانِ حسن ترے پاؤں چومیں گے |
رفعت کو تیرے دم سے بڑھے گا مقامِ عشق |
نفرت کے بت ہیں ہند میں قائم جگہ جگہ |
امید ہے کہ توڑے گا تو از حسامِ عشق |
تاریکیوں میں تو ہی جلائے چراغِ صبح |
کیا دور ہوگا تم سے یہاں پر تمامِ عشق |
کرنے کلامِ عشق یاں ارحام آ گئے |
کم کیجیے گا ثانی یہاں پر کلامِ عشق |
کرتا ہوں پیش ایسی مسرت پہ تہنیت |
میری دعا ہے بڑھتا ہی جائے دوامِ عشق |
معلومات