۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ غزل ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلوں تک روح تک پہنچے صدا وہ ڈھونڈ کر لاؤ
حیا کا پاس ہو جس میں وفا وہ ڈھونڈ کر لاؤ
یہاں بیمار ہے باطن یہ ظاہر خوبصورت ہے
شفاۓ قلب ہو جس میں دوا وہ ڈھونڈ کر لاؤ
ستارے چاند پتھر سے مقدر اب نہیں بنتی
بنا مانگے جو دیتا ہے خدا وہ ڈھونڈ کر لاؤ
نہ ہی قانون کی دہشت یہاں زانی کو ظالم کو
بہت پہلے جو رائج تھی سزا وہ ڈھونڈ کر لاؤ
کیا کہنے محبت کے جفا میں بھی حلاوت تھی
محبت گر نہیں ممکن جفا وہ ڈھونڈ کر لاؤ
دعائیں لاکھ ہوں لیکن جزا نازل نہیں ہوتی
جو پہنچے عرش تک حمزہ دعا وہ ڈھونڈ کر لاؤ
شہاب حمزہ

151