اگرچہ آنکھ نم نہیں |
مگر نہیں کہ غم نہیں |
دیارِ یار ہے یہیں |
چلو تو دو قدم نہیں |
رگوں کی بوند گرم ہے |
شرار یم بہ یم نہیں |
اگرچہ جبر و قدر ہے |
غلام تو قلم نہیں |
گواہ بے خبر ہی تھا |
دلیل میں بھی دم نہیں |
امید ناخدا سے کیا |
خدا کا جب کرم نہیں |
ہم عشق پیشہ ہیں مگر |
گداگرِ صنم نہیں |
ضمیر کا سکون ہے |
یہ سیریِ شکم نہیں |
ہے اہلِ دل کی رہ گزر |
یہ کوچۂ حرم نہیں |
عدم نہیں وجود تو |
وجود کیا عدم نہیں |
نظر سے تیری بے خبر |
ہے کوئی اور ہم نہیں |
خرد ہے اپنی پیچ میں |
جنوں کا سر قلم نہیں |
جنابِ ثانی ہیں ابھی |
عرب سے کم عجم نہیں |
معلومات