میرے دیوانے یار سن
تو مری اس زباں سے سُن
اس سے مل کر میں آیا ہوں
میرےدیوانے یار سن
جدائی تری میں مر جھا گیا
رنگ اس کا پیلا پڑھ گیا
دن کو چین ہے نہ اُس کو رات میں مزا
اضطرابی کی حالت میں دیکھا ہے بارہا
تیرا نام سن کے روتا ہے بہت
لگتا ہے وہ پچھتاتا ہے بہت
کہا ہے مجھ کو دُکھ اس سے بچھڑنے کا
کیا کرتا میرا دل میرے قابو میں نہ تھا
دکھا کے پھول کانٹوں پہ چلا رہا تھا کوئی
مجھے راہیں دیکھا رہا تھا کوئی
خودی ہی میں نے سفر جدائی چنا
خودی ہی میں نے سفر جدائی چنا

0
2
92
زبردست

0
واہ

0