آسان ہے ہر کام مگر کر نہیں سکتا
فرہاد مرا ہے میں مگر مر نہیں سکتا
میں اپنی تباہی کا گلہ تم سے کروں کیوں
الزام یہ تم پر میں کبھی دھر نہیں سکتا

0
36