جن سے نماز عشق ادا کی نہیں گئی |
یہ زندگی تو ان سے ذرا جی نہیں گئی |
اس شہر کو سلیقے سے لوٹا گیا اے دوست |
دل سے متاعِ مہر و وفا ہی نہیں گئی |
کیا زندگی کی چاک گریبانیاں رہیں |
پھر چاک دامنی ہی انھیں سی نہیں گئی |
ساغر میں کچھ کمی ہے نہ مینا میں کوئی کھوٹ |
تجھ سے مری شراب اگر پی نہیں گئی |
ہرچند تم کو یاد نہیں کر سکے ذرا |
لیکن تمہاری یاد بھلا دی نہیں گئی |
معلومات