شمعِ توحید جلاتے ہوئے مر جاتے ہیں
دین کا ڈنکا بجاتے ہوئے مر جاتے ہیں
شوق سے جان دیے دیتے ہیں ہم دیں کے لئے
دشمنِ دین مٹاٹے ہوئے مر جاتے ہیں
عاشقِ ذاتِ خدا ہیں نبی کے نوکر ہیں
غم سبھی ہنس کے اٹھاٹے ہوئے مر جاتے ہیں
دل سے نکلی ہیں جو باتیں وہ اثر رکھتی ہیں
رب کا فرمان سناتے ہوئے مر جاتے ہیں
فضلِ ربی سے ٹھکانہ ہے جناں میں اپنا
ساتھ لبیک کے جاتے ہوئے مر جاتے ہیں
سب غموں سے تو غمِ خیرِ بشر افضل ہے
آؤ ماجد وہ اٹھاٹے ہوئے مر جاتے ہیں

0
125