دریدہ گریباں سلا ہی نہیں تھا |
رفوگر ہمیں یاں ملا ہی نہیں تھا |
سناتے کسے ہم فراست کی باتیں |
سخن فہم کوئی ملا ہی نہیں تھا |
اترتے نہیں خواب آنکھوں میں میری |
مرا کوئی ہمدم بنا ہی نہیں تھا |
ہے قسمت یہ کیسی غموں میں ہے لپٹی |
ملا دیپ جو وہ جلا ہی نہیں تھا |
پٹختی رہی سر کو سینہ میں وحشت |
کسی نے وہ ماتم سنا ہی نہیں تھا |
کٹا سوگواری کے عالم میں جیون |
مگر کوئی غم آشنا ہی نہیں تھا |
میں تھا میری تنہائی اور تیری یادیں |
کسی اور نے مجھ کو چنا ہی نہیں تھا |
معلومات