ایسا کون جو میرے مقابل بہکا رہا ہے۔ |
اب خود جا کر دور وہ کیوں دل دھکا رہا ہے۔ |
جب بھی بلایا جاتا ہم سے برہم ہوتا۔ |
کر کے اشاروں کنایوں میں کیا سمجھا رہا ہے۔ |
ایسا بھی کیا جو وہ سمجھ سکا دھیان نہ کیا کچھ۔ |
ایسا پاس ہے کیا اب جس سے بہکا رہا ہے۔ |
پہلے تو میرے نام سے ڈر لگتا تھا تمہیں بھی۔ |
پھر کیوں میرا نام لے کر من بہلا رہا ہے۔ |
اب تو چلے آؤ اتنا نہ غرور دکھاؤ۔ |
مان بھی جاؤ کوئی اب منتیں چڑھا رہا ہے۔ |
دور نہ جب تھا مگر اب آپ سے پوچھتے ہیں ہم۔ |
دور کھڑا زیرِ لب کیا کر دکھلا رہا ہے۔ |
معلومات