مری بے رخی کا تُو صنم نہ ملال کر |
ابھی آ مرے دلبر نظر سے وصال کر |
گزرتا نہیں دن مکھ ترا دیکھے بن مرا |
چھپا کے حسیں چہرہ صنم نہ وبال کر |
جہاں کے الم سے ہی اگر دل میں آئے غم |
طمانچوں سے اے پیارے نہیں چہرہ لال کر |
فراق و بے چینی میں بلائے مجھے صنم |
چلے جا تو لیکن ہاں غضب کو سنبھال کر |
مرے زخم اتنے ہو گئے نہ رہا شمار |
مرے دل کو دِیکھو آج یارا نکال کر |
کروں تم پہ افشا مِیں تمنّا جگر مرے |
مرے اس گلستاں میں ظَہُورِ جمال کر |
ہواؤں سے ایسا عشق اَچّھا نہیں رضؔی |
تری جھونپڑی ہے تنکوں کی تو خیال کر |
معلومات