اے جذبۂ دل تھم جا وہ آ گئے محفل میں |
اک سرِّ ازل آیا جذبات کے ساحل میں |
اے رند اٹھو تھامو یہ ساغرِ صد فطرت |
یہ گنجِ گراں مایہ ہے عشق کے حاصل میں |
ناموسِ وفا اٹھو جانچے گا تمہیں قاتل |
بس دیکھتے ہی جانا حسرت ہے کیا قاتل میں |
آخر یہ خموشی بھی طوفان نہ بن جائے |
یہ بحرِ غمِ ہستی خیزاں ہے جو اس دل میں |
جو دیکھے مجھے تڑپے جو جانے مجھے ترسے |
ہے آگ لگی کیسی یہ سینۂ بسمل میں |
معلومات