منافقت میں جیا نہ جائے |
تعلقات کو گھسیٹا نہ جائے |
اُس پیراہن کو ردی کیا جائے |
جس کو اب مزید سِیا نہ جائے |
محفلیں بھی اگر ہوتی بازار مانند |
کسی کے جانے سے مزا نہ جائے |
سخنِ دل کو دل سے سنا کریں |
بس گوش لگا کر حال سنا نہ جائے |
قدر مانگتی ہے ہر شی، الفاظ بھی |
بےذوق بزم دلِ زندہ نہ جائے |
سحر کی لُو نے، کیا نوید لائے ہوگی |
انتظارِ شب کے چراغ بھجا نہ جائے |
محبت تو ہوتی ہی بہلانے کی چیز ہے |
کامیابی بھی یہی کہ دل بھرا نہ جائے |
زوہیب ہے لکھنے کی تدبیر بھی بہتر |
اگر تم سے تلخ سچ کہا نہ جائے |
معلومات