دل ترا کوئی ٹھکانہ ہی نہ تھا
کیسے کہہ دوں وہاں جانا ہی نہ تھا
تیری مجبوری ہی رکھ دی ہم نے
اور کوئی تو بہانہ ہی نہ تھا
ہر دیا بجھتا تو بجھنے دیتے
جلتے دل کو تو بجھانا ہی نہ تھا
کچھ بچا ہی نہیں، کیا پیش کروں
جانے کے بعد تو آنا ہی نہ تھا
آج مجبور ہوں، مجبوری ہے
پہلے میں اتنا دوانہ ہی نہ تھا
پرکشش میں نے فقط میں نے کیا
ورنہ موسم یہ سہانا ہی نہ تھا

0
2