| زمیں کو عجلت، ہوا کو فرصت، خلا کو لکنت مِلی ہوئی ہے |
| ہم احتجاجا" ہی جی رہے ہیں یا پھر اجازت ملی ہوئی ہے؟ |
| میں اپنی مرضی کے تارے چُن کر فلک پہ چہرے بنا رہا ہوں |
| بغیر چھت کے جو سو گیا ہوں تو یہ سہولت مِلی ہوئی ہے |
| ہماری اوقات کے مطابق ہمارے درجے بنے ہوئے ہیں |
| کسی کو قدرت کسی کو حسرت کسی کو قسمت مِلی ہوئی ہے |
معلومات