گیت |
نـــــــؔــــدیــــــم مـُـــــــراد |
تم بدلی بن کر آؤ گی تو میں برکھا بن جاؤں گا |
تم بارش کے قطرے بن جاؤ میں دریا بن جاؤں گا |
دیکھو گی اگر آکاش پہ بھی تو مجھ کو ستارا پاؤ گی |
اور ڈھونڈو گی مجھے ہاتھوں میں تو میں ریکھا بن جاؤں گا |
تم پیاسی چڑیا بن جاؤ تو میں چشمہ بن جاؤں گا |
تم گھونسلا بننے نکلو گی تو میں تنکا بن جاؤں گا |
ان جھیل سی گہری آنکھوں میں مجھے دیکھنے دو مجھے ڈوبنے دو |
میں رہ گیا آج بھی پیاسا تو مر کر صحرا بن جاؤں گا |
ان رنگ برنگی کلیوں میں اور خوشبو اوڑھے پھولوں میں |
تم تتلی بن کر ناچو گی تو میں بھنورا بن جاؤں گا |
تم اپنی نشیلی آنکھوں کی بس چلمن کو مت ڈھل کاؤ |
پھر توڑ نہ پایا تارے تو اک عہدِ وفا بن جاؤں گا |
میں ہر صورت کا پریتم ہوں تم چاہے جتنے روپ بھرو |
تم چاند اگر بن جاؤ گی تو میں ہالہ بن جاؤں گا |
جتنے بھی شہر میں رستے ہیں سب تیرے گھر کو جاتے ہیں |
پھر بھی کوئی راہ میں آیا تو طوفان بلا بن جاؤں گا |
تم اپنا حنائی ہاتھ ذرا مرے ہاتھ میں تو دے کر دیکھو |
دکھ، درد ہوئے یا رنج و الم چھپر چھایا بن جاؤں گا |
تم ہی سے ندیؔم مری ہستی تم ہی سے مرا جینا مرنا |
تم سورج بھی بن جاؤ تو میں اس کی ضیا بن جاؤں گا |
معلومات