دی ہے فقیہ دل نے گواہی مرے خلاف
ثابت ہوا ہے جرم نگاہی مرے خلاف
میں صبح زندگی کا پیمبر ہوں اس لیے
کیا ہے اگر ہے شب کی سیاہی مرے خلاف
آئے مشامِ جان تلک کیسے بوئے گل
رہنے لگی ہے باد صبا ہی مرے خلاف
ہاں یہ ضمیر بیچنے والے نمک حرام
ہیں کیسے کیسے لوگ الٰہی مرے خلاف
یلغار ہو رہی تھی دمادم مرے لیے
یا کی گئی ہے پشت پناہی مرے خلاف
اظہار رائے فکر فلک رس کا ہے اثر
کچھ لوگ ہوں گے خواہی نخواہی مرے خلاف

1
76
ثانی قاسمی

0