| یاد اس کی اگر نہ جائے کہیں |
| درد کا یہ اثر نہ جائے کہیں |
| آدمی خوب ہیں جہان میں پر |
| آدمی کا ہنر نہ جائے کہیں |
| لوگ مل کر رہیں جو سب ہی یہاں |
| پیار کا یہ نگر نہ جائے کہیں |
| دل کی جو بات ہے بتاؤ اسے |
| وقت سارا گزر نہ جائے کہیں |
| میں ملاقات کر ہی لیتا ہوں |
| بعد میں وہ مکر نہ جائے کہیں |
| تو بھی ماجدؔ ملالِ یار میں رو |
| غم ترا یہ بکھر نہ جائے کہیں |
معلومات