زلف و لب و نگاہ کی پرچھائیاں رہیں
دھڑکن میں اس لیے ہی تو رعنائیاں رہیں
تنہائی کی شکایتِ بے جا ہو کس لیے
شامل تمہاری یاد میں تنہائیاں رہیں
بے چہرگی کا رشتہ تھا اپنوں کے درمیان
غیروں سے اس قدر بھی شناسائیاں رہیں

0
4